Day: January 14, 2021

Nazam

مُجھ سے کمرے سے نہیں نِکلا جاتالوگ اپنی اوقات سے نکل جاتے ہیں۔۔۔ ملاقاتوں میں برکت نہیں رہیاب ملتے کہاں ہیں؟سوشلائز کرتے ہیں۔۔۔وہیں ہوتے ہیں مگر ہوتے بھی نہیںہمارے پاس لمحوں کا میٹر ہےتول کے وقت دیتے ہیں۔۔۔شارپ ۸ سے ایگزیکٹ ۹ تک دن، رات کے تعاقب میں پاؤں ایکسیلیٹر پہ رکھا ہےانسانیت ڈِگّی میں …

Nazam Read More »

Nazam

زمین کے کسی حصے سےواجبی سی شناسائی بھیامکاں میں نہیں رہی۔۔۔انسان نامعلوم کی تلاش لیےزمین و آسماں میں مسلسل بھٹک رہا ہے۔۔۔ کہیں کچھ مل بھی جائے تومُسافر کی تشفی نہیں ہوتی۔۔۔مُضطرب کی دیوانگی کو افاقہ ہو سکےایسا فیضانِ نظر بھی، اب میّسر نہیں۔۔۔ موجود اُونے پونے ختم ہو رہا ہےچہرے رپیٹ ہونے لگے ہیںپاتال …

Nazam Read More »

Nazam

کیسا منفرد شخص تھابچھڑ گیا ساتھ رہتے رہتےکچھ چُبھ گیا تھا اُس کے اندر۔۔۔دھوکے کی یادداشت، تعلق کی پھانسزخم کی ہریالی، دوستوں کی رنجشیں، نجانے کیا کیااُس نے سب کچھ، خاموشی میں دبا دیا۔۔۔ زمانے کی آگ میں سُلگتے ہوئےشام سے پہلے ڈوب گیا۔۔۔مگر کسی پہ کُھلا نہیںاپنی کائنات ساتھ ہی لے گیا۔۔۔ خوش نہیں …

Nazam Read More »

Nasri Nazam

بھلے تھے ہم، وقت بھی خیر خواہ تھاوجودی بحران سے آزاداپنی موج میں گھومتے رہتے۔۔۔دن روشنی میں جاگتےراتیں اندھیرے میں سو جاتیں۔۔۔پیپل کے پتوں کی سرسراہٹ میںخوشی گندمی گالوں پہ بکھری رہتی۔۔۔شام گلیوں میں پھیلتی تو بچوں کی آوازیںدالانوں میں جنسی تفریق کے بنا بھر جاتیں۔۔۔باسیوں کے دکھ سُکھ سانجھے تھےمُنڈیریں پرندوں کی آمد سے …

Nasri Nazam Read More »

Nasri Nazam

پچھلی یاد سے نئے تعلق میں اُسے مسلسل سُن رہی ہوں وہ مُجھ میں مسلسل بول رہا ہے۔۔۔ راتیں کیسے بحث و تکرار میں اُلجھتی رہیں دن سانس کی قیمت میں صرف ہو گئے۔۔۔ جُملے نرم سے سخت۔۔۔سخت سے تُند۔۔۔تُند سے تکلیف دہ ہوئے اُسے شور پسند تھا میں چیخ نہیں سکتی تھی۔۔۔ اک شام …

Nasri Nazam Read More »