Month: January 2021

nazam

بُدھا۔۔۔ انسان کی اتنی قسمیں ہیںسمجھنے کیلئے ایک زندگی کافی نہیںمیں شاید سات جنم بھی جان نہ پاؤںہر حادثے کے بعد طے کرتی ہوںبس یہ آخری بار تھا۔۔۔پھر کوئی نیا چہرہ پہن کر۔۔تازہ گھاؤ دے جاتا ہے۔ دوست۔۔۔ بات سادہ سی ہےدو ہی طرح کے انسان ہیںبے غرض۔۔۔ خود غرض فرح دیبا اکرم

nazam

سیڑھی کو بھی سہارا چاہیےآسماں ایسے نہیں اُٹھایا گیا۔۔۔ ممکن ہے کسی گناہ کی پاداش میںمجھے دنیا میں بے دخل کیا گیا ہوچہرے سبھی شناسا، یاداشتیں خالی ہیںبتیس سال تیئس دن، ہر رات وہی مکالمہتو ہے۔۔۔نہیں ہے۔۔۔ہے یا نہیں، معلوم نہیںازل سے انسان پہیلی میں سر پھوڑتا آیا ہےلیکن اُس نے اب تمھیں، ارریلیوینٹ کر …

nazam Read More »

nazam

لوگوں کا سینے میں دھڑکتا ہو گامیرا دل تو ہتھیلیوں میں رہتا ہےجہاں تمہارا عِطر مدّھم ہونے لگا ہے۔۔۔تم پھر سے وہی سفر طے کر کے آؤہمیں Endless راستے پہ چلتے ہوئےپُرانی باتوں کی، نئی یاد دہانی کرنی ہےکچھ خاموشیاں۔۔۔چند قہقہے۔۔۔فراق کا لُطفدامنِ دل میں سمیٹ کراپنی اپنی زندگی میں لُوٹ جائیں گے۔۔۔ فرح دیبا …

nazam Read More »

nazam

آئینہ کتنا دیکھا جا سکتا ہےکتنی طرح سے۔۔۔ کب تلکفقط اپنا آپ ہی دیکھا جائے۔۔۔ ایک ہی جیسے روز و شبکوئی بتلائے۔۔۔ کیسے گزارے جائیںافسوس! مشین کے پاس جواب نہیں۔۔۔ انسانی پروپورشن، اچھائی برائی کی بدل گئیذیادہ سے فاصلہ۔۔۔ چند سے شناسائی۔۔۔ دو چار سے تعلقلوگ بُرے بنتے نہیں۔۔۔ پیدا ہوتے ہیں۔ فرح دیبا اکرم

nazam

ہائریریکل کائناتی ڈیزائندرجہ بندی جس بنیاد پہ بھی ہوظلم کا سانحہ ہر لمحے برپا ہوتا ہے۔۔۔ بات میں گنجائش رکھی گئی تھیتحریر میں ابہام دانستہ چھوڑا گیاجب برابری فائدہ دے، برابری کا پرچارڈسکریمینیشن کی ضرورت پڑ جائے، تو برتری کا بیانیہزندگی کے تماشے میں ہماری پوزیشن یہ ہےبازی جیتنے والا اپنی ہار تکروح سے جسم …

nazam Read More »

nazam

نمبر بڑھتا ہےوقت گھٹتا ہےہونے کا تاواننہ ہونے سے کہیں بڑا ہے بھائیزمین کی چہرہ کھرچ کھرچ کرانسان کا پاگل پن بڑھ رہا ہےسینہ میرے جواز سے اتنا بھر گیا ہےسانس کے لئے کوئی کونہ خالی نہیںباہر سے اندر۔۔۔ اندر سے باہرکوئی ترسیل اب نہیںرابطہ ذہن سے دل کا۔۔۔ دل کا مُجھ سےدھیرے دھیرے منقطع …

nazam Read More »

nazm

سورج نکل آیا ہے۔۔۔ اُٹھ جاؤسورج سر پہ چڑھ آیا ہے۔۔۔ کچھ کر لوسورج کچھ دیر میں ڈھلنے لگے گا۔۔۔تم نے ابھی تک شروع نہیں کیا؟سورج ڈھوب رہا ہے۔۔۔ کب کچھ کرو گے؟سورج غروب ہو گیا۔۔۔ تم نے آج پھر کچھ نہیں کیارات ہو گئی ہے۔۔۔ ایک اور دن تمہاری زندگی سے کم ہو گیا۔۔۔ …

nazm Read More »

nazam

جہاں تلک تمھیں دیکھ سکوں وہاں سے آگے نہ جانا تم پاس ہو۔۔۔ یا کتنا دور۔۔۔ یہ طلب نہیں بس نظر آتے رہو کہ اسی بانجھ تنہائی نے میرے جنم پہ ایسا ماتم کیا تھا زندگی ہمیشہ کے لئے۔۔۔ مُجھ میں دفن ہو گئی۔۔۔ فرح دیبا اکرم

nazam

میری تنہائی اُداسی میں ہچکیاں بھرتی ہےجب اس کا دم گھٹنے لگے توکھڑکی پہ پردہ ڈال کرمدھم روشنی کواندھیرے کی چاندنی سے ڈراتی ہے ایک آخری کام رہ گیا ہےتیری امانت، تیرے سپرد کرنی ہےاپنے جنوں کے بے معنی اضطراب کوتمھارے دروازے کے ڈور میٹ پہ رکھ کرزمانے کی زنجیر کھینچنی ہے میں وحشت کا …

nazam Read More »

nazam

سیدھی سی لمبی سڑکجس پہ دو دن سے بارشپیلی روشنی میں، رات گئے چمکنے لگتی ہےوقفے وقفے سے ایک آدھ گاڑی ٹائروں کی چھن سےماحول میں عجیب رومانوی ارتعاش بھر دیتی ہےمئی میں جنوری سا دُھواں آسمان کی طرفدور، گھروں کے بعد مسحور کُن پہاڑبادلوں سے محوِ گفتگو ہیںمیں پانچویں منزل کی کھڑکی میں کُہنیاں …

nazam Read More »