Nazam
عجیب سی رات تھیکوئی راز کی باتجس میں پنہاں تھیلمحہ لمحہ بیت کرسال سال بڑھ رہی تھیجو گزر گیاوہی آنیوالا تھاستارے روشنیوں سے نکل کرفنشنگ لائن کی سمتبے نشاں بھاگ رہے تھےصدیاں جوق در جوقکُن میں داخل ہو رہی تھیںکائنات در کائناتسب حاضری میں تھےحجاب کے کھلے میدان میںسب اپنا اپنا احوال اُٹھائےخود سے دستبردار …