شہروں کے درجہ حرارت میں
اُس رات خاصا فرق تھا
ہمارے مزاج کی طرح۔۔۔
دفن ہوتی رات کی شامِ غریباں میں
اُس نے ایک ہی سانس میں کہا
مجھے اِنہی باتوں پہ غصہ آتا ہے
میں نے پوچھا، کن باتوں پہ
اس نے بے ساختہ کہا
آپ کے کبھی جواب نہ دینے پر۔۔۔
میں نے ادب سے کہا
مجھے بھی غصہ آتا ہے
ہمیشہ ایک ہی سوال پوچھنے پر۔۔۔
میرے قہقہے دھیمی روشنی میں اُبھرے
اس نے مذید غصے میں فون بند کر دیا۔۔۔

فرح دیبا اکرم