آئینہ کتنا دیکھا جا سکتا ہے
کتنی طرح سے۔۔۔ کب تلک
فقط اپنا آپ ہی دیکھا جائے۔۔۔

ایک ہی جیسے روز و شب
کوئی بتلائے۔۔۔ کیسے گزارے جائیں
افسوس! مشین کے پاس جواب نہیں۔۔۔

انسانی پروپورشن، اچھائی برائی کی بدل گئی
ذیادہ سے فاصلہ۔۔۔ چند سے شناسائی۔۔۔ دو چار سے تعلق
لوگ بُرے بنتے نہیں۔۔۔ پیدا ہوتے ہیں۔

فرح دیبا اکرم