- admin
- January 14, 2021
- 6:08 am
- No Comments
دوست ساتھ کیوں نہیں ہو۔۔۔
سب کس کی وجہ سے ہوا۔۔۔
معلوم ہے بُدھا، جب قربت چُبھنے لگے
جملے طنز بن جائیں
گفتگو کا دائرہ بحث میں پھنس جائے
ہر رات کی صبح جھگڑے پہ ختم ہو
دوسروں کی موجودگی میں
محبت کا ناٹک کرتے کرتے
آپ ندامت سے شرمسار رہنے لگیں
ہر بات پہ اپنا آپ جسٹیفائی کرنا پڑے
ایک چھت تلے خود سے لاتعلق پڑے رہیں
خوش ہونے کے واسطے ہزار جتن اُٹھائیں
دلوں میں راز جنم لینے لگیں
جذبوں کی وسعت اُکتاہٹ سے آن ملے
ایسا ویسا، وہ سارا کچھ، جس کے بعد
بچھڑنے کے سوا کوئی رستہ نہیں بچتا
محبت کے اس مرحلے سے ہمیشہ خوفزدہ رہی ہوں۔۔۔
ہمارا انجام ایسا نہیں چاہتی تھی
اچھی یادیں تلخ لمحوں کی بھینٹ چڑھ جائیں
ہم سامنا ہونے سے بھی گریز کرنے لگیں
بچا کچھا وقت ملامت کی عدت میں گزر جائے۔۔۔
مجھے اپنی چاہ بچانی تھی
وجود بھاری ہونے لگیں تو
فاصلہ اختیار کرنا بہتر ہے۔۔۔
ضروری نہیں، ہمیشہ جدائی کا سبب ایک ہی ہو
کبھی رضا کارانہ بھی ہو سکتی ہے۔۔۔
کیوں لازم ہے دل بُرا کر کے دور ہوں۔۔۔
جُستجوِ وصلِ فراق بھی مقامِ عشق ہے۔۔۔
فرح دیبا اکرم