بُدھا! بوڑھی ہو گئی ہوں
نہیں دوست۔۔۔یہ بڑھاپے کی عمر نہیں
بُدھا یہ کوئی نمبر نہیں
ایک حالت کا نام ہے
جو میری ہو گئی ہے۔۔۔
لاغر جسم
ٹوٹے پھوٹے اشاروں والا زہن
خواہشوں کی خلعش میں لتھڑا ہوا دل
تھکی ہوئی تنہائی۔۔۔
وقت کی طوالت میں جُھلستا ہوا سینہ
رات میں سسکتی ہڈیوں کی موسیقی
جمال سے محروم زندگی
آسمان کو گھورتی ہوئیں
واپسی کی منتظر آنکھیں۔۔۔

فرح دیبا اکرم